امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازع کے خاتمے کے لیے تیار کیے گئے امن منصوبے کی رواں ہفتے خاموشی سے منظوری دے دی ہے۔ اس پیش رفت کو عالمی سفارتی حلقوں میں غیر معمولی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس منصوبے پر کئی ہفتوں سے خفیہ سطح پر کام جاری تھا، اور ٹرمپ انتظامیہ روس کی مشاورت کے ساتھ یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے ایک جامع فریم ورک ترتیب دے رہی تھی۔ منصوبے سے متعلق ابتدائی معلومات میڈیا میں لیک ہونے کے بعد اس کی تفصیلات سامنے آنے لگیں۔
رپورٹس کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف اس امن منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے روسی سفیر اور یوکرین کے صدر کے سیکیورٹی ایڈوائزر سے اہم ملاقاتیں کیں، جن میں جنگ بندی، سیکیورٹی اور مستقبل کے سیاسی راستے پر بات چیت شامل تھی۔
امریکی میڈیا کے مطابق اس منصوبے کے 28 نکات پر مشتمل مسودے میں یوکرین کے لیے سیکیورٹی گارنٹیز، یورپ کی سلامتی کا فریم ورک اور امریکا کے روس و یوکرین کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کا روڈ میپ بھی شامل ہے۔ یہ نکات خطے میں دیرپا امن کے لیے نئی بنیادیں فراہم کر سکتے ہیں۔
خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ تجویز کردہ امن پلان کے تحت یوکرین کو کچھ علاقوں سے دستبرداری اور محدود نوعیت کے اسلحے کی قربانی دینا پڑ سکتی ہے