نئی دہلی میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے درمیان اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے۔ بھارت نے پوتن کا پرتپاک استقبال کیا اور وزیرِ اعظم مودی نے اس موقع پر کہا کہ بھارت یوکرین میں امن کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
خبر رساں نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق یہ پوتن کا بھارت کا چار سال بعد پہلا دورہ ہے، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانا اور دفاع، تیل اور جوہری توانائی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنا ہے۔ اجلاس کے دوران کئی اہم معاہدوں اور سمجھوتوں کا اعلان متوقع ہے۔
خبر رساں نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت غیر جانبدار نہیں بلکہ اس کا موقف امن کے لیے ہے اور ہر امن کی کوشش کی حمایت کرتا ہے۔ پوتن نے اس تعاون پر مودی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہوں نے یوکرین کی صورتِ حال پر تفصیلی بات چیت کی اور ممکنہ امن کے لیے کچھ اقدامات کیے ہیں۔
ولادیمیر پوتن نے مزید کہا کہ جیسے جیسے دونوں ممالک کی معیشتیں بڑھ رہی ہیں، تعاون کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دفاعی اور تکنیکی شعبوں میں بھروسے کے تعلقات قائم ہیں اور اب ہوا بازی، خلائی تحقیق اور دیگر شعبوں میں بھی تعاون کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب بھارت امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات کر رہا ہے تاکہ روس سے تیل کی خریداری کے حوالے سے لگنے والے امریکی محصولات میں کمی کی جا سکے۔ بھارت نے حالیہ برسوں میں روس سے سستا تیل خریدا ہے، تاہم اس پر امریکی پابندیوں کے باعث کچھ حد تک کمی بھی کی گئی۔