وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے جمعرات کے روز اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، خشکی میں گھرے ہوئے ملک کرغزستان کو اپنی بندرگاہوں کے ذریعے علاقائی اور عالمی منڈیوں تک رسائی فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے یہ اعلان اسلام آباد میں کرغزستان کے صدر سدیر جاپروف سے ملاقات اور باضابطہ گفتگو کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
آج ہونے والی بات چیت کی تفصیل بتاتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ چونکہ کرغزستان ایک لینڈ لاکڈ ملک ہے، اس لیے پاکستان جمہوریہ کرغز کو کراچی، بن قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں کے راستے عالمی اور علاقائی تجارت تک رسائی دینے کو تیار ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج ہونے والی نتیجہ خیز گفتگو میں نہ صرف دوطرفہ تعلقات بلکہ اہم علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا کہ پاکستان اور کرغزستان کے تعلقات کو بلند سطح تک لے جانے کے لیے سیاسی، تجارتی، رابطہ کاری، توانائی، زراعت، تعلیم، دفاع اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون مزید مضبوط بنایا جائے گا۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ دونوں ممالک کی کاروباری برادریوں پر مشتمل ایک بزنس فورم آج بعد میں منعقد ہوگا، جو تجارتی تعاون کے مختلف شعبوں میں عملی شراکت داری کے نئے مواقع کی نشاندہی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بزنس فورم 20 کروڑ ڈالر مالیت کی ایک مفاہمتی یادداشت کے برابر ثابت ہوگا جبکہ موجودہ ایک کروڑ 50 سے 60 لاکھ ڈالر کی باہمی تجارت کو آئندہ دو برس میں بڑھا کر 20 کروڑ ڈالر تک لے جانے کا عزم کیا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارت 2022-23 میں ایک کروڑ 12 لاکھ ڈالر تھی، جو 2024-25 میں کم ہو کر 51 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہ گئی۔ وزیرِ اعظم نے صدر جاپروف کو اسلام آباد ان کا ‘دوسرا گھر’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لمحہ ہمارے لیے بے حد مسرت کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ 20 سال بعد کرغز صدر کا پاکستان آنا اس بات کی علامت ہے کہ دو برادر ممالک کے درمیان اتنا طویل وقفہ قابلِ قبول نہیں، تاہم جیسا کہ انہوں نے کہا، اب بھی دیر نہیں ہوئی۔
وزیرِ اعظم کے مطابق پاکستان اور کرغزستان کے تعلقات نہ صرف دیرینہ ہیں بلکہ دونوں ممالک کے عوام صدیوں پر محیط قافلوں، عقائد اور تاریخی دوستیوں کے رشتوں سے بھی جڑے ہوئے ہیں۔ ملاقات میں عوامی رابطہ کاری بڑھانے، ثقافتی سرگرمیوں، سیاحت کے فروغ اور تعلیمی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں ثقافتی تقریبات منعقد کی جائیں گی، جبکہ اسی نوعیت کے پروگرام بشکیک میں بھی ہوں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات عام سفارتی ملاقات نہیں بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے قدیم قراقرم اور عظیم آلا ٹو پہاڑ ایک دوسرے کو گلے لگا رہے ہوں۔انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ صدر جاپروف کا یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی روح پھونکے گا اور ہر شعبے میں باہمی تعاون کو مزید تقویت دے گا۔
وزیرِ اعظم نے صدر ژاپاروف اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کرغزستان کے روشن سورج اور پاکستان کے چاند تاروں کی رہنمائی دونوں ممالک کے لیے ایک ایسا مستقبل تشکیل دے گی جو خطے اور دنیا کے لیے امن، مشترکہ خوشحالی اور امید کا ذریعہ بنے۔
صبح وزیرِ اعظم ہاؤس میں صدر جاپروف کے اعزاز میں رسمی استقبالیہ تقریب بھی منعقد ہوئی، جہاں وزیرِ اعظم نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر پاک فوج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی اور دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے