بھارت اب ایٹمی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوگا، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر پاکستان کو ہدف بناتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا ہے۔ کانپور میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ، پاکستان کسی غلط فہمی میں نہ رہے کیونکہ ‘آپریشن سندور’ ابھی ختم نہیں ہوا۔

نریندر مودی نے اپنی تقریر میں دہشت گردی کے خلاف بھارت کے مؤقف کو تین نکات میں واضح کیا۔ ان کے مطابق، پہلا نکتہ یہ ہے کہ، بھارت ہر دہشت گرد حملے کا مؤثر اور فوری جواب دے گا۔ دوسرا یہ کہ، حملے کے جواب کا وقت، طریقہ اور ضابطے بھارت کی مسلح افواج خود طے کریں گی۔ اور تیسرا یہ کہ، بھارت اب ایٹمی دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوگا اور ایسے کسی دباؤ پر فیصلہ نہیں کرے گا۔

انہوں نے ایک بار پھر پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ، پاکستان کی جانب سے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کی تفریق کا کھیل اب مزید نہیں چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ، دشمن چاہے جہاں بھی ہو، اسے بخشا نہیں جائے گا۔

یہ الزامات ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا نیا دور دیکھنے میں آیا ہے۔ اپریل میں بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں ایک حملے کے بعد، جس میں کم از کم 26 بھارتی سیاح ہلاک ہوئے، بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا۔ بعد ازاں، مئی کے اوائل میں بھارت نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سمیت کئی علاقوں میں فضائی حملے کیے تھے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان چار روز تک شدید کشیدگی اور فوجی کارروائیاں جاری رہیں۔ تاہم امریکی صدر کی مداخلت سے جنگ بندی ممکن ہوئی۔

جنگ بندی کے بعد پاکستان نے بھارت کو امن مذاکرات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ، دہشت گردی اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ بھارتی حکام کی جانب سے یہ بیانات متعدد بار سامنے آ چکے ہیں کہ، اگر ضرورت پڑی تو وہ دوبارہ پاکستان کی حدود میں اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

پاکستان ان بھارتی الزامات کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے اور مؤقف اپناتا ہے کہ، وہ دہشت گردی کے خلاف خود ایک جنگ لڑ رہا ہے اور خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ تاہم بھارت کی جانب سے سخت بیانات اور فوجی کارروائیوں کی دھمکیوں کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بدستور کشیدہ ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں