مشرق وسطی میں منصفانہ اور دیرپا امن کی خاطر فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، فرانسیسی صدر

فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ، ان کا ملک رواں سال ستمبر میں فلسطین کو باضابطہ طور پر ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ، اس اقدام کا باضابطہ اعلان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں نیویارک میں کیا جائے گا۔

اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں میکرون نے کہا کہ ،آج اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ،غزہ میں جنگ کا خاتمہ ہو، شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور امن کے قیام کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔ ہمیں فوری جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام تک وسیع پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کی ضرورت ہے۔

فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ، ان کا یہ فیصلہ مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے لیے فرانس کے تاریخی عزم کی توسیع ہے۔ انھوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کو خط لکھ کر بھی فیصلے سے آگاہ کیا، جس میں انہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی تصدیق کی۔

فلسطینی حکام نے میکرون کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کے تحت فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت اور آزاد ریاست کے قیام کی حمایت قرار دیا ہے۔ فلسطینی صدر کے نائب، حسین الشیخ نے کہا کہ، فرانس کا یہ قدم فلسطینی کاز کے لیے عالمی حمایت کی ایک واضح علامت ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ، ایسے حالات میں فلسطینی ریاست کا قیام ‘دہشت گردی کو سراہنے’ کے مترادف ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ، فلسطینی اسرائیل کے ساتھ امن کے خواہاں نہیں، بلکہ ایک ایسی ریاست چاہتے ہیں جو اسرائیل کے خاتمے کا ذریعہ بنے۔

حماس نے فرانسیسی فیصلے کو ‘درست سمت میں ایک مثبت قدم’ قرار دیا ہے اور دیگر ممالک سے بھی اپیل کی ہے کہ، وہ فرانس کی پیروی کریں۔

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 140 سے زائد پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں، تاہم امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل کے دیگر قریبی اتحادیوں نے تاحال فلسطینی ریاست کو تسلیم نہیں کیا۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں