زمین جیسی نئی دنیا کی تلاش ، انسانیت کا سب سے بڑا سائنسی مشن

دو سوئس ماہرینِ فلکیات نے پہلی بار سورج کے علاوہ ایک دوسرے ستارے کے گرد گھومنے والا سیارہ دریافت کیا۔ اس دریافت نے فلکیات کے میدان میں ایک نیا باب کھول دیا اور انسان کو یہ یقین دلایا کہ ہماری زمین کائنات میں واحد مسکن نہیں ہو سکتی۔

یہ سیارہ اپنے ستارے کے بہت قریب گردش کرتا ہے اور اتنی شدید گرمی رکھتا ہے کہ وہاں زندگی کا وجود ممکن نہیں۔ اس کے باوجود یہ دریافت ایک بڑی کامیابی سمجھی گئی، کیونکہ یہ پہلی بار ثابت ہوا کہ دوسرے ستاروں کے گرد بھی سیارے موجود ہیں۔

یہ مشاہدہ ایک جدید سائنسی آلے کے ذریعے کیا گیا جو ستاروں کی روشنی میں معمولی تبدیلیوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان تبدیلیوں سے سائنس دانوں کو اندازہ ہوا کہ ستارہ کسی پوشیدہ سیارے کی کشش سے متاثر ہو رہا ہے۔

شروع میں کئی ماہرین کو شک تھا، مگر جلد ہی مختلف سائنسی اداروں نے اس دریافت کی تصدیق کر دی۔ اس کے بعد دنیا بھر کے ماہرین نے اسی طرز پر مزید سیاروں کی تلاش شروع کر دی۔

یہ تحقیق اس سطح پر پہنچ چکی ہے کہ ہزاروں سیارے دریافت ہو چکے ہیں۔ ان میں سے کچھ گیس سے بھرے ، کچھ دو یا زیادہ ستاروں کے گرد گھومتے ہیں، اور کچھ بالکل نئے قسم کے جہاں ہیں جن کی مثال پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔

سائنس دانوں کی توجہ ان سیاروں پر ہے جو سائز، فضا اور درجہ حرارت کے لحاظ سے زمین سے مشابہ ہوں۔ ان کا مقصد ایسی دوسری دنیا تلاش کرنا ہے جہاں زندگی ممکن ہو سکے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں