شہباز شریف کے متوقع دورہ ازبکستان کے اثرات کیا ہونگے ؟

خبروں کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے فروری 2025 میں ازبکستان کے دورے کا اعلان کیا ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ یہ دورہ نہ صرف سیاسی تعلقات کو مضبوط کرے گا بلکہ تجارتی اور اقتصادی تعاون کے نئے مواقع بھی فراہم کرے گا۔

پاکستان اور ازبکستان کے تعلقات کی جڑیں تاریخ میں بہت گہری ہیں۔ وسطی ایشیا اور برصغیر کے درمیان صدیوں سے تجارتی اور ثقافتی روابط قائم رہے ہیں۔ تاریخی طور پر یہ خطے سلک روڈ کے ذریعے جڑے ہوئے تھے، جس نے تجارت اور ثقافت کے تبادلے کو فروغ دیا۔ ازبکستان کے عظیم شہر بخارا اور سمرقند اسلامی علوم، فنون اور تجارت کے مراکز رہے ہیں، جن کا اثر برصغیر کی تہذیب پر بھی پڑا۔

1991 میں ازبکستان کی آزادی کے بعد پاکستان نے سب سے پہلے اس کی خودمختاری کو تسلیم کیا۔ دونوں ممالک نے تجارت، ثقافت، اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے کئی معاہدے کیے۔ اس کے علاوہ، حالیہ برسوں میں ازبکستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں مزید وسعت  آئی ہے۔ خاص طور پر “ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس” کے شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کیے گئے ہیں، جن کا مقصد ازبکستان کو عالمی منڈیوں سے جوڑنا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے آئندہ دورے میں کراچی بندرگاہ کو ازبکستان کے لیے کھولنے کی دعوت ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ ازبکستان، جو ایک لینڈ لاک ملک ہے، کراچی بندرگاہ کے ذریعے اپنی مصنوعات کو عالمی منڈی تک پہنچا سکتا ہے۔

کراچی بندرگاہ، جو دنیا کی مصروف ترین بندرگاہوں میں شمار ہوتی ہے، ازبکستان کے لیے ایک تجارتی راستہ کھول سکتی ہے۔ ازبکستان، جو ایک لینڈ لاک ملک ہے، کو اپنی مصنوعات عالمی مارکیٹ تک پہنچانے کے لیے ساحلی راستوں کی ضرورت ہے۔ کراچی بندرگاہ تک رسائی دونوں ممالک کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ نہ صرف تجارتی حجم میں اضافہ کرے گی بلکہ دونوں ممالک کے لیے اقتصادی ترقی کا باعث بھی بنے گی۔

 اس کے علاوہ، شہباز شریف کراچی سے تاشقند کارگو ایئر سروس شروع کرنے کی پیشکش بھی کریں گے، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو مزید آسان بنائے گی۔

یہ اقدامات نہ صرف موجودہ تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے بلکہ دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات کو ایک نئی سمت میں لے جائیں گے۔ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان بڑھتا ہوا تعاون خطے میں ترقی، خوشحالی، اور امن کا ضامن بن سکتا ہے۔

پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جس کا مقصد دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا اور اقتصادی تعاون کو مستحکم کرنا ہے۔

اہم تجارتی معاہدے اور اقدامات:

                1.            ایک ارب ڈالر کا تجارتی معاہدہ (فروری 2023): فروری 2023 میں پاکستان اور ازبکستان نے تاشقند میں منعقدہ بین الحکومتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس کے دوران ایک ارب ڈالر کے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کا مقصد اشیا اور خدمات کے تبادلے کو فروغ دینا اور تجارت کے عمل کو آسان بنانا ہے۔

                2.            ترجیحی تجارتی معاہدہ (پی ٹی اے): پاکستان اور ازبکستان نے ترجیحی تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا نوٹیفکیشن جاری کیا جا چکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک مخصوص مصنوعات پر ٹیرف میں رعایت فراہم کریں گے، جس سے دوطرفہ تجارت میں اضافہ متوقع ہے۔

                3.            ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدہ: ازبکستان وسطی ایشیا کا پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ازبک تاجر دنیا کے دیگر حصوں تک رسائی کے لیے پاکستان کی بندرگاہوں اور زمینی راستوں کا استعمال کر سکتے ہیں، جو علاقائی تجارت کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔

                4.            ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبہ: دونوں ممالک نے ازبکستان، افغانستان، پاکستان ریلوے منصوبے کی جلد تکمیل پر اتفاق کیا ہے، جس سے خطے میں رابطوں اور تجارت کو مزید تقویت ملے گی۔

                5.            کراچی پورٹ کا استعمال: پاکستان اور ازبکستان نے کراچی پورٹ کو ازبک شہر ترمز سے منسلک کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس سے ازبکستان کو بحیرہ عرب تک رسائی حاصل ہوگی اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ممکن ہوگا۔

مالی سال 2023-24 میں پاکستان اور ازبکستان کے درمیان تجارت کا کل حجم 105.41 ملین ڈالر رہا، جس میں پاکستان کی برآمدات 79.50 ملین ڈالر اور ازبکستان سے درآمدات 25.91 ملین ڈالر تھیں۔

ایسے میں اگر پاکستان ازبکستان کو کراچی بندرگاہ استعمال کرنے دعوت دیتا ہے تو یہ ایک اہم پیش رفعت ہوگی جو دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مزید قریب کر دے گی ۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں