پاکستان کےنائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے اپنے دورۂ چین کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ، چین نے پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ، پاکستان، چین اور افغانستان نے مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور چین نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے آغاز پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
اسلام آباد میں دورۂ چین سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے بتایا کہ، وہ چینی وزیر خارجہ کی دعوت پر چین کے خصوصی دورے پر گئے جہاں منگل کو اہم چینی وفود سے ملاقاتیں ہوئیں اور بدھ کے روز سہ فریقی اجلاس میں شرکت کی، جس میں پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ شامل تھے۔ اجلاس میں افغان مہاجرین، خطے کی صورت حال اور تجارت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ، 19 اپریل کو کابل کے دورے میں طے پانے والے معاہدوں پر پاکستان میں عمل درآمد ہوچکا ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ، پاکستان پر اکثر یہ تنقید ہوتی ہے کہ، وہ فیصلے تو کرتا ہے مگر ان پر عملدرآمد میں تاخیر ہوتی ہے، لیکن کابل میں افغان وزیر خارجہ امیر متقی کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں پر ہم نے بروقت عملدرآمد یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ، چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور دونوں ممالک کے تعلقات کو دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ، پاک چین اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں ہوگا، جس کے لیے چینی وزیر خارجہ کو دعوت دی گئی ہے اور انہوں نے جلد پاکستان آنے کی حامی بھری ہے۔ اس موقع پر اسحٰق ڈار نے ایک بار پھر واضح کیا کہ، چین نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی حمایت دہرائی ہے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ، وہ 23 اپریل سے 10 مئی کے دوران تقریبا 60 ممالک سے رابطے میں رہے اور بھارت کے جھوٹے بیانیے کو عالمی سطح پر بے نقاب کیا۔ بھارت کے ایف-16 طیارے گرانے کے جھوٹے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، پاکستان نے دنیا کو بتایا کہ، ہم حملہ کرتے ہیں تو اعلان کرکے کرتے ہیں، ہم بزدل نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ، بھارت کا موقف مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے اور حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان نے جو اقدامات کیے، وہ صرف اپنے دفاع کے لیے تھے۔ انہوں نے پلوامہ کے بعد بننے والے بھارتی بیانیے کو ناکام بنانے کا بھی دعویٰ کیا۔ پہلگام واقعے پر پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کا بھی ذکر کیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ، 2017 سے 2018 کے دوران پاکستان سے دہشت گردی تقریبا ختم ہوچکی تھی، مگر اندرونی غلطیوں کی وجہ سے یہ مسئلہ واپس لوٹا۔ انہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے کابل دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، بعض شخصیات کابل چائے پینے گئیں، لیکن اب ہماری کوشش ہے کہ، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ، سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ، کوئی بھی ملک اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے آئی ایم ایف بیل آؤٹ پر چین کے تعاون پر بھی شکریہ ادا کیا۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ ،پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت کے دوران پاک افغان ریل ٹرانزٹ منصوبے پر کام ہوا تھا جس میں ازبکستان کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ، چین اس منصوبے میں سرمایہ کاری کا خواہش مند ہے اور اس پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے مابین ریل ٹرانزٹ منصوبہ جلد حتمی مرحلے میں داخل ہوگا، اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو افغانستان تک وسعت دی جائے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ، پشاور سے کابل تک ہائی وے بنانے کی تجویز پر بھی بات ہوئی ہے جس سے سینٹرل ایشیا تک رسائی آسان ہو جائے گی اور گوادر پورٹ مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ، خضدار میں پیش آنے والے دہشت گرد حملے پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، اور ان دہشت گردوں کا خاتمہ جلد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ، ہم اپنے ہمسایوں کو نہیں بدل سکتے، لیکن ان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف موثر تعاون ضروری ہے۔
اسحٰق ڈار نے مزید بتایا کہ، افغان مہاجرین کو ایک سالہ ملٹی پل ویزا جاری کیا جائے گا، جس کی فیس 100 ڈالر ہوگی، اور انہیں ایک دستاویز کے تحت پاکستان آنے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ، چین کے پاکستان میں گہرے مفادات ہیں اور وہ بھی پاکستان سمیت پورے خطے سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ، چین، پاکستان اور افغانستان کے درمیان اتفاق ہوا ہے کہ، دہشتگردی کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں گے، خواہ وہ کسی بھی گروہ کی طرف سے ہو۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ، چین ایک نیا بین الاقوامی ثالثی ادارہ ‘انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار میڈی ایشن’ قائم کر رہا ہے، جس کا مرکز ہانگ کانگ ہوگا، اور اس کے قیام کی دستاویزات پر 30 مئی کو دستخط کیے جائیں گے، تاہم پاکستان نے اس تاریخ میں کچھ لچک کی درخواست کی ہے۔
آخر میں اسحٰق ڈار نے کہا کہ، سی پیک ٹو کو افغانستان تک وسعت دی جائے گی، کراچی سے سکھر اور پھر پشاور سے کابل تک موٹرویز بنیں گی جس سے وسطی ایشیا کے ممالک گوادر پورٹ کے ذریعے عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل کریں گے۔ انہوں نے بھارت کی وجہ سے سارک کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا اور تجویز دی کہ، اگر سارک ممالک کو روڈ اینڈ بیلٹ انیشی ایٹو سے جوڑ دیا جائے تو ایک مضبوط اقتصادی بلاک قائم ہو سکتا ہے، جو پورے خطے کو ترقی کی نئی راہوں پر گامزن کر دے گا۔