کوپ- 29 موسمیاتی تبدیلی پر کانفرنس باکو، آذربائیجان میں شروع ہوگئے ہیں، جہاں دنیا کی نظر امریکہ کے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ہے، جنہوں نے امریکہ کے موسمیاتی وعدوں کو واپس لینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ کانفرنس اُس وقت ہورہی ہے جب عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا خطرہ بڑھ گیا ہے اور ترقی پذیر ممالک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مزید مالی امداد کی مانگ کر رہے ہیں۔

کانفرنس میں سب سے بڑا موضوع موسمیاتی فنڈنگ کا ہے، جس کے تحت ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے اور فوسل ایندھن سے پاک معیشت کی طرف منتقل ہونے میں مدد فراہم کی جائے گی۔ تاہم اس بات پر اختلاف ہے کہ کون اس فنڈنگ میں حصہ ڈالے گا اور یہ امداد کس طرح تقسیم کی جائے گی۔
چین اور خلیجی ممالک جیسے بڑی معیشتوں پر بھی دباؤ ہے کہ وہ اس مالی امداد میں اپنا حصہ بڑھائیں۔ چین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ معاہدات پر دوبارہ بات چیت کرنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے بلکہ عالمی سطح پر موسمیاتی بحران کا حل مل کر نکالا جائے۔
دنیا کو شدید موسمیاتی بحران کا سامنا ہے، اور اگر موجودہ اقدامات میں تبدیلی نہ آئی تو 2100 تک عالمی درجہ حرارت میں 3.1 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ لیکن جرمنی کی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ مذاکرات اہم ہیں کیونکہ ہر درجہ حرارت میں کمی سے دنیا بھر میں کم بحران، کم دکھ اور کم نقل مکانی ہوگی۔
کانفرنس 11 نومبر سے 22 نومبر تک جاری رہے گی اور اس میں 51,000 سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہے۔ آذربائیجان، جو خود بھی فوسل ایندھن پر انحصار کرتا ہے، دوسرا سال ہے جو موسمیاتی کانفرنس کا میزبان ہے، مگر اس پر سیاسی مخالفین کے خلاف کارروائیوں اور آزاد میڈیا کی آزادی پر قدغن لگانے کے الزامات بھی ہیں۔