سائنس دانوں نے سائبیریا کے برفانی علاقے میں ایک قدیم خاتون کی ایسی ممی دریافت کی ہے جس کے جسم پر آج بھی ٹیٹو واضح نظر آتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ ممی تقریباً 2 ہزار سے 2 ہزار 500 سال پرانی ہے، جو روس اور منگولیا کی سرحد کے قریب الٹائی پہاڑوں سے ملی۔
یہ دریافت روس کی ماہرِ آثارِ قدیمہ ناتالیا پولوسماک نے کی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ خاتون کا تعلق “پازیریک” نامی خانہ بدوش قبیلے سے تھا جو صدیوں پہلے اس خطے میں آباد تھا۔ برف میں دفن ہونے کے باعث اس ممی کا جسم بہترین حالت میں محفوظ رہا۔
خاتون کے کندھوں، بازوؤں اور ہاتھوں پر ٹیٹو موجود ہیں جنہیں جدید اسکیننگ ٹیکنالوجی کی مدد سے واضح کیا گیا ہے۔ ان ٹیٹوز میں ہرن، چیتے اور کچھ ایسے جانوروں کی تصاویر بنی ہیں جنہیں افسانوی مخلوقات کہا جاتا ہے۔ ان ڈیزائنز سے ظاہر ہوتا ہے کہ قبیلے میں ٹیٹو صرف ایک آرٹ نہیں تھے بلکہ ان کا گہرا مطلب بھی ہوتا تھا۔
ماہرین کے مطابق ان ٹیٹوز کا تعلق مذہبی عقائد، قبائلی شناخت یا سماجی رتبے سے ہو سکتا ہے۔ کچھ مؤرخین کا خیال ہے کہ یہ خاتون اپنے قبیلے میں ایک بااثر یا روحانی حیثیت رکھتی ہوں گی۔ ان کے جسم پر بنے ٹیٹو اس دور کی ثقافت اور فن کا اہم ثبوت ہیں۔
یہ قدیم دریافت نہ صرف آثارِ قدیمہ کے ماہرین کے لیے دلچسپی کا باعث ہے بلکہ قدیم تاریخ میں ٹیٹو کے استعمال پر بھی نئی معلومات فراہم کرتی ہے