“انڈین پنجاب میں 1988 کے بعد بدترین سیلاب”، 30 ہلاکتیں، لاکھوں افراد متاثر

انڈیا کی ریاست پنجاب میں حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق، دریاؤں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے اور ریاست کے تمام 23 اضلاع سیلاب سے متاثر ہیں۔

نشیبی اور متاثرہ علاقوں سے تقریبا20 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جبکہ متاثرین کے لیے سینکڑوں امدادی کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب بھگونت مان نے موجودہ صورتحال کو 1988 کے بعد کا بدترین سیلاب قرار دیتے ہوئے عوام سے ریاست کا ساتھ دینے کی اپیل کی ہے۔

بارشوں اور سیلاب کے باعث پنجاب میں تین لاکھ ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی پر لگی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، جس سے کروڑوں افراد کے روزگار اور خوراک کے بحران کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ پنجاب کو انڈیا کی “فوڈ باسکٹ” کہا جاتا ہے کیونکہ چاول اور گندم سمیت ملک کی بڑی زرعی پیداوار اسی ریاست سے حاصل کی جاتی ہے۔

دریائے ستلج کے کنارے رہنے والے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ رات رات بھر پانی کی سطح کی نگرانی کر رہے ہیں تاکہ انسانی زندگیاں محفوظ رہ سکیں۔ صابرہ گاؤں کے رہائشی جسویر سنگھ نے بی بی سی پنجابی کو بتایا کہ،یہاں پانی کی سطح بہت اونچی ہے۔ ڈیم میں دراڑیں ہیں، جہاں سے بھی یہ ٹوٹتا ہے ہم اس کی مرمت کرتے ہیں۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں